Published On Sep 1, 2017
جدا جب تک تری زلفوں سے پیچ و خم نہیں ہوں گے
ستم دنیا میں بڑھتے ہی رہیں گے ، کم نہیں ہوں گے
اگر بڑھتا رہا یوں ہی یہ سوداے ستم گاری
تمہی رسوا سر بازار ہو گے ، ہم نہیں ہوں گے
جناب شیخ پر افسوس ہے ، ہم نے تو سمجھا تھا
حرم کے رہنے والے ایسے نامحَرم نہیں ہوں گے
ادھر آو تمہاری زلف ہم آراستہ کر دیں
جو گیسو ہم سنواریں گے کبھی برہم نہیں ہوں گے
اگرچہ عشق میں مرنے کا خطرہ ہی زیادہ ہے
مگر مرنے کے ڈر سے مرنے والے کم نہیں ہوں گے
show more